منقول ہے کہ ایک شخص نے جو معاصی میں منہمک اور مبتلا رہتا تھا ایک دن رمضان میں اپنے گناہوں پر غور کیا اور نادم ہوکر کہا ”اللھم اغفرلی غفرانک“ تین ہی مرتبہ کہا تھا کہ دم نکل گیا پس اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا اور اس کو شہیدوںکا مرتبہ عطا کیا۔
گناہ ہو جانا مومن سے بعید نہیں ہے لیکن جب گناہ ہو جائے تو ندامت سے پانی پانی ہو جائے اور سچے دل سے پشیمان اور شرمندہ ہو کریہ کہے ہائے یہ کیا ہوا؟ اپنی حقیر ذات پر نظر کرے اور یہ سوچے کہ اللہ میرا خالق اور مالک ہے۔ اس نے مجھے وجود بخشا ‘ طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا‘ مال عطا فرمایا۔ میں نے اس کی نعمتوں کو فرمانبرداری کی بجائے گناہوں میں لگا دیا۔ بار بار اللہ کی عظمت و کبریا ئی کا مراقبہ کرے اور اپنی ذات کو بھی سوچے کہ میں کیا ہوں اور کس چیز سے پیدا ہوا ہوں۔ اپنے خالق و مالک کی سرکشی اور نافرمانی مجھے کسی طرح زیبا نہیں ۔ ہائے مجھ حقیر و ذلیل سے اللہ کی نا فرمانی ہو گئی‘ میں گناہ میں ملوث ہو گیا۔ بار بار سوچے اور دل میں شرمندہ اور پشیمان ہو۔ اسی شرمندگی اور پشیمانی کا نام توبہ ہے اور توبہ کرنے والے اللہ کو بہت پسند ہیں۔
حضرت ابوہریرہ صسے روایت ہے کہ نبی کریم انے ارشاد فرمایا کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تم کو اس دنیا سے منتقل کر دے گا اور دوسری قوم کو پیدا فرما دیگا جو گناہ کرینگے پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرینگے اور اللہ ان کی مغفرت فرمائیں گے۔
ایک بدو آیا کہنے لگا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھا ہوگیا ‘ گناہ کرتے کرتے ، کوئی گناہ نہیں چھوڑا جو نہ کیا ہو‘ کوئی نافرمانی ایسی نہیں جو نہ چھوڑی ہو‘ کوئی کالک ایسی نہیں جو منہ پہ نہ ملی ہو اب بوڑھا ہوگیا ہوں کیا اس حال میں بھی میری توبہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تیرا ایک بول تیری زندگیوں کی سیاہیوں کو دھودیگا۔ اللہ تجھے طعنہ نہیں دے گا بڈھے اب کیوں آیا ہے، جوانی میں کیوں نہیں آیا تھا‘ دانت ٹوٹ گئے، نظر آتا نہیں، چشمے چڑھ گئے، کانوں میں آلے لگ گئے‘ لاٹھیاں ہاتھ میں آگئیں اب آئے ہو توبہ کرنے کوئی توبہ نہیں نہیں‘ نہیں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا او میاں! تو ایک دفعہ کہے یا اللہ میری توبہ‘ تو اللہ تعالیٰ تیری ہر خطا، ہر لغزش اور جو بھی گناہ تو نے کیا ہے ایسے مٹادیگا کہ تیری داستان حیات میں ایک گناہ بھی باقی نہ چھوڑیگا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ پیدا کیا جو عرش کے پاس کھڑا ہے اس کے سر پر نور کا ایک تاج ہے اور ہاتھ میں زبرجد کی سختی ہے اور دائیں میں نور کا ایک قلم ہے جس سے کہ رمضان میں توبہ کرنیوالوں کا نام لکھتا ہے خواہ وہ مرد ہوں یا عورت اللہ تعالیٰ نے کہا ”اے فرشتے اس کے ماں باپ کے نام اس کے گھر والوں کے نام اسکے پڑوسیوں کا نام بھی لکھ اور میں اس کو ہزار درجہ عطا کرونگا جو ساتوں زمینوں سے بڑے ہونگے۔
عبداللہ ابن علی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محمدابن عبدالرحمن سلمانی نے ان کے پاس ایک خط لکھا جس میں انہوں نے اپنے باپ سے حدیث بیان کی کہ ”میں مدینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ان میں سے ایک نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جس شخص نے اپنی موت سے خفیف دن پہلے توبہ کی اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ دوسرے نے کہا میں نے سنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنی موت سے ایک ساعت قبل توبہ کی اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ تیسرے نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے حالت نزع میں سانس اکھڑنے سے پہلے توبہ کی اس کی بھی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرمادینگے۔ پس جس شخص نے رمضان میں توبہ کی اور اپنی خواہشات کو زیر کیا اللہ تعالیٰ جنت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ فروکش فرمائینگے۔
عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرور کائنات افضل البشر فخر الانبیاءخاتم المرسلین رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے رمضان میں توبہ کی اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اگرچہ اس کے گناہ کف دریا اور درختوں کے پتوں سے بھی زیادہ ہوں اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ اے فرشتو !کیا تم میرے اس بندے کی طرف نہیں دیکھتے ہو جس نے میرے حق کو پہچان لیا اور اپنے گناہوں سے نادم ہوکر اپنی خطا پر رو رہا ہے گواہ رہو کہ میں نے اس کو اپنا دوست بنالیا اور قیامت کے دن اس سے محاسبہ نہ کرونگا اور اس کو نوح علیہ السلام ، داوود علیہ السلام اور ایوب علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کے مثل ثواب عطا کیا اور میں نے اس کو ایسا دیا جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے خیال میں بھی گزرا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کو اور اس کیساتھ اس کے اہل وعیال کو بھی بخش دیا۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 672
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں